کراچی (رپورٹ : عبدالجبار) ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کا ضلع شرقی آبادی کے حساب سے شہر کا سب سے بڑا ضلع ہے، 2023ء کی مردم شماری سے قبل آبادی کے لحاظ سے ضلع شرقی کا دوسرا نمبر تھا۔ اب تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق ووٹ کے حساب سے ضلع شرقی پانچویں نمبر پر ہے ۔
ضلع شرقی بلدیاتی نظام کے حساب سے 5 ٹاؤن اور 2 کنٹونمنٹ کے کچھ حصوں پر مشتمل ہے، جن میں گلشن اقبال ٹاؤن، جمشید کوارٹرز ٹاؤن ، چنیسر ٹاؤن ، سہراب ٹاؤن ، صفورا ٹاؤن ، ملیرکنٹونمنٹ بورڈ اورفیصل کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقے شامل ہیں ۔ ضلع شرقی کی سرحدیں ضلع ملیر، ضلع جنوبی، ضلع وسطی ، ضلع کورنگی اور تین کنٹونمنٹ سے ملتی ہیں۔
ضلع شرقی کراچی کے قدیم اضلاع میں سے ہے، ضلع کورنگی اور ضلع ملیر کے بیشتر حصے پہلے ضلع شرقی کا حصہ ہوا کرتے تھے اور موجودہ ضلع شرقی ماضی کے پوش اور دیہی علاقوں پر مشتمل ہے۔ گزشتہ 20 سال میں ضلع شرقی کی آبادی میں بہت تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ 2023ء میں ہونے والی ساتویں مردم شماری میں ضلع شرقی آبادی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر آیا ہے ۔
شہری اور دیہی آبادی پر مشتمل ضلع شرقی رقبے کے حساب سے کراچی کا چوتھا بڑا ضلع ہے۔ ساتویں اور پہلی ڈیجیٹل مردم شماری 2023ء کے سرکاری نتائج کے مطابق ضلع شرقی کی مجموعی آبادی 39لاکھ 50ہزار31 ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے 19 ستمبر 2023ء کو جاری ووٹرز فہرست کے مطابق ضلع شرقی میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 16لاکھ 26ہزار773ہے۔ آبادی کے مقابلے میں یہاں ووٹرز 41.18 فیصدہیں۔
مردم شماری کی و جہ سے ہونے والی نئی حلقہ بندی 2023ء کے ڈرافٹ کے مطابق کراچی کے ضلع شرقی میں قومی اسمبلی کی 4اورسندھ اسمبلی کی 9نشستیں ہیں جبکہ 2017ء میں ہونے والی گزشتہ مردم شماری میں ضلع شرقی میں قومی اسمبلی کی نشستیں تو 4 ہی تھیں تاہم اس ضلع میں سندھ اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 8 تھی تاہم اب سندھ اسمبلی میں ضلع شرقی کی نمائندگی 8 سے بڑھ کر 9 ہوگئی ہے۔
نئی حلقہ بندی میں کہاں کس جماعت یا امیدوار کو فائدہ مل سکتا ہے؟ اس پر تجزیہ حتمی حلقہ بندی کے اجرا کے بعد ہی ممکن ہوگا۔ الیکشن کمیشن نے عبوری حلقہ بندیوں پر اعتراضات وصول کرنے کی تاریخ 27اکتوبر2023ء مقرر کررکھی ہے۔ اگر تو ضلع شرقی کی عبوری حلقہ بندی پر کوئی اعتراض سامنے نہ آیا تو موجودہ عبوری حلقہ بندی ہی حتمی ہوگی تاہم اگر کسی نے کوئی اعتراض دائر کیا تو الیکشن کمیشن اس کا فیصلہ بھی 26 نومبر سے قبل سنائے گا۔ جس کے بعد حتمی حلقہ بندیاں شائع کی جائیں گی۔
بشکریہ
ٹائمز آف کراچی