اسلام آباد : ایوان بالا کے ارکان نے ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کو خوش آئند قرار دے دیا۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم کا کہنا ہے کہ وقت پر انتخابات نہ کراکے آئین کی خلاف ورزی کی گئی تاہم دیر آید درست آید ۔ قائد ایوان اسحاق ڈار نے قائد حزب اختلاف کو آئین کی دیگر شقیں بھی پڑھنے کا مشورہ دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس جمعہ کی صبح پارلیمٹ ہاؤس میں ہوا۔ چیئرمین صادق سنجرانی نے صدارت کی۔ اجلاس میں الیکشن کی تاریخ ارکان کا موضوع بحث بنی رہی۔
اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے انتخابات ملتوی کرانے کے تاخیری حربوں کا ذکر کیا اور بولے کہ عوام اب ووٹ کے ذریعے خود احتساب کریں گے۔ ساتھ ہی صاف اور شفاف الیکشن کا مطالبہ بھی کردیا۔ ڈاکٹر شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ (الیکشن کی تاریخ آنا خوش آئند ہے لیکن الیکشن کی شفافیت اور غیرجانبداری بھی اتنی ہی اہم ہوگی۔ ایک ایسا الیکشن جس کی شفافیت پر کوئی سوال نہ اٹھا سکے اور ایک ایسا الیکشن جس میں سب کیلئے یکسان مواقع ہوں یہ ہی قابل قبول ہوگا۔ ہمیں ماضی کے حادثات سے بھی سبق لینا ہوگا۔
قائد ایون اسحاق ڈار بھی سینہ تان کر میدان میں آگئے۔ سابق وزیر خزانہ نے الیکشن کے انعقاد میں تاخیر کا سارا ملبہ نئی حلقہ بندیوں کے سر ڈال دیا اور کہا کہ اپوزیشن لیڈر آئین کی دیگر شقیں بھی پڑھیں۔ کچھ عناصر ملک کو ڈیفالٹ کرانا چاہتے تھے جنھیں پی ڈی ایم کی حکومت نے ناکام بنایا۔ اسحاق ڈار نے بھی عام انتخابات میں سب جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ دینے کی بھی حمایت کردی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان مین صاف اور شفاف الیکشن ہونے چاہئیں۔ لیول پلیئنگ فیلڈ بھی ہونی چاہہئے۔ اس کے بغیر گزارہ نہیں ہے۔ لیکن پھر الیکشن کے بعد جو بھی حصہ ملے اسے دل کے ساتھ تسلیم کرنا چاہئے۔ پھر یہ نہ ہو کہ سیاسی بنیادوں پر الیکشن کے بعد یہ کہا جائے کہ ہم نہیں مانتے، ہمیں تو اتنی سیٹیں نہیں ملیں۔
اجلاس میں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی عدم شرکت پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے برہمی کا اظہار کیا۔ سنیٹر محسن عزیز نے گیس مہنگی کرنے کے معاملے پر وزیر توانائی سے وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کردیا ۔ اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کی رکن شیری رحمن نے بات کرنا چاہی مگر سنیٹر فدا محمد نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ گنتی کرانے پر کورم نامکمل نکلا جس پر اجلاس کی کارروائی پیر 4 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔