اسلام آباد: سینیٹ میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد 2018ء کے پالیسی یوٹرن کو دہشت گردی میں اضافے کا سبب قرار دے دیا ۔ نگران حکومت سے امن و امان کی صورتحال پر ان کیمرا بریفنگ کا مطالبہ بھی کردیا۔ سینیٹر رضا ربانی کہتے ہیں دیکھنا ہوگا کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعات اتفاقیہ ہیں یا یہ معاملہ افغان مہاجرین کی واپسی سے جڑا ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ایوان بالا کا اجلاس ہوا۔ قائد ایوان اسحاق ڈار اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ضرب عضب کا فیصلہ نواز شریف کے دور حکومت میں ہوا ۔ 2013ء کے بعد دہشت گردی کی کاروائیوں میں نمایاں کمی آئی۔ 2018ء کے بعد حکومتی پالیسی میں تبدیلی آئی اور سینکڑوں دہشت گردوں کو پاکستانی جیلوں سے رہا کیا گیا ۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ نگران حکومت ملک میں دہشت گردی کی حالیہ صورتحال پر سینیٹ کو ان کیمرا بریفنگ دے ۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹر اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ملک میں دہشت گردی کی تازہ لہر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنا ہوگا دہشت گردی کے یہ واقعات اتفاقیہ ہیں یا پھر یہ افغان مہاجرین کے معاملے کا نتیجہ ہیں؟
نگران وزیراطلاعات مرتضی سولنگی نے ایوان کو بتایا کہ جن اداروں کی نجکاری کی جاناہے اس فہرست قومی ایئرلائن پی آئی اے کا نام بھی شامل ہے ۔ اس پر سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے کہا کہ کرکٹ کا حال بھی پی آئی اے جیسا ہے تو کیا ہم کرکٹ کی بھی نجکاری کریں گے ؟ سینیٹ کا اجلاس پیر کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔