مظفرآباد (الیکشن نامہ نیوز) آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی نے آرٹیکل 370 کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
وزیر قانون و پارلیمانی امور میاں عبدالوحید کی جانب نے ایوان میں پیش کی گئی قرارداد میں بھارتی سپریم کورٹ کے 11 دسمبر 2023ء کے فیصلہ کی بھرپور اور شدید مذمت کرتے ہوئے مسترد کردیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کشمیری خودارادیت کے اپنے پیدائشی حق کے حصول کیلئے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں جدوجہد جاری رکھیں گے۔ حکومت پاکستان اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے اور بھارتی حکومت کے تنازعہ جموں و کشمیر کے بین الاقوامی طور پر مسلمہ حیثیت کی برخلاق اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے مسترد کرے اور پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کر کے اس فیصلے کی مذمت کی جائے۔
قرارداد میں حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ دنیا بھر بالخصوص امریکا، چین، برطانیہ، روس اور یورپی یونین کے ممالک میں قائم سفارت خانوں کو کہا جائے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے اور پانچ اگست 2019ء کے بعد آج تک جموں کشمیر کے حوالے سے مودی فاشسٹ حکومت کے یکطرفہ اقدامات کی مذمت کے لیے ان ممالک کی حمایت حاصل کریں اور اس ضمن میں سفارتی ایمرجنسی کا نفاذ کیا جائے۔
قرارداد کے مطابق موجودہ صورتحال کے پیش نظر فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے۔ یہ ایوان تحریک آزادی کشمیر کے تمام شہدا، غازیوں، بھارتی جبر استبداد اور ظلم و ستم کا نشانہ بننے والے باشندگان جموں کشمیر بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں قید کشمیریوں اور سیاسی قیادت کی لازوال قربانیوں پر انہیں خراج عقیدت و خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
اسپیکر آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر کی قیادت میں حکومتی و اپوزیشن ممبران اسمبلی نے اجلاس کے بعد مظفرآباد میں اقوام متحدہ کے مبصر کے پاس قانون سازاسمبلی کی جانب سے منظورکردہ یہ قراردادجمع کروائی۔ آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی نے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی قائم کی جو اسپیکر چوہدری لطیف اکبر،خواجہ فاروق احمد، راجہ محمد فاروق حیدرخان، سردارعتیق احمد خان، سردارعبدالقیوم نیازی، عبدالماجد خان، میاں عبدالوحید، صاحبزادہ حافظ حامد رضا اور تقدیس گیلانی پر مشتمل ہوگی۔